Its illegal to ENTER this VILLAGE (Real Horror Story)



Its illegal to ENTER this VILLAGE (Real Horror Story)
#horror #story #real

In the foggy mountains in northern Spain you find the abandoned town of La Mussara. It is said that people have disappeared into the fog, perhaps been transported to another place. There are also those visiting claiming to hear ringing from the empty bell tower.

Mysterious Dunia Podcast
https://www.youtube.com/@mysteriousduniapodcast

My Instagram
https://www.instagram.com/vicky61568

➤ Disclaimer ☛ The objective of this video is sharing of information. Please note our objective is not to hurt sentiments of any particular person, sect or religion. These are revelations, stories, anecdotes, mysteries, and information meant only for educational purposes and we hope they’d be taken likewise. The Broadcaster cannot be held accountable for authentication of content.

If you have any concerns about this video or our position on the fair use defense, please write to us at vikas61568@gmail.com so we can discuss amicably. Thank you.

Writer,Editor and owner is Vikas Sharma

source

32 thoughts on “Its illegal to ENTER this VILLAGE (Real Horror Story)”

  1. بلانش مونیئر کی کہانی ایک دل دہلا دینے والی حقیقت ہے جو ظلم، محبت اور قید کی انتہا کو ظاہر کرتی ہے۔

    بلانش مونیئر 1840 میں فرانس کے شہر بواتیئے میں ایک امیر اور معزز خاندان میں پیدا ہوئیں۔ ان کے والد مقامی یونیورسٹی کے ڈین اور والدہ ایک معروف سوسائٹی خاتون تھیں۔ بلانش بچپن سے ہی ذہین اور خوشحال تھیں، اور ان کا تعلق ایک اچھے اور معزز خاندان سے تھا۔

    جب بلانش کی عمر 25 سال کی ہوئی، تو انہوں نے ایک وکیل سے محبت کی، جو ان سے عمر میں بڑا اور مالی طور پر کمزور تھا۔ یہ رشتہ بلانش کی والدہ کو قطعی طور پر پسند نہ آیا۔ ان کی والدہ چاہتی تھیں کہ بلانش کسی امیر اور معاشرتی طور پر اونچی حیثیت والے شخص سے شادی کرے۔ اس مخالفت کے نتیجے میں، بلانش نے اپنی والدہ کے فیصلے کو رد کر دیا اور اپنے محبوب سے شادی کرنے کی ضد کی۔

    یہ بلانش کی والدہ کے لیے ناقابلِ برداشت تھا، اور اس پر انہوں نے فیصلہ کیا کہ وہ اپنی بیٹی کو اس کے فیصلے کی سزا دیں گی۔ ان کی والدہ نے بلانش کو اپنے گھر کے ایک تاریک اور گندی کمرے میں قید کر دیا، جہاں اسے 25 سال تک قید رکھا گیا۔ اس کمرے میں نہ کوئی کھڑکی تھی نہ ہی کوئی ہوا کا گزر، اور بلانش کو کھانا اور پانی صرف ایک چھوٹی سی کھڑکی سے ڈالے جاتے تھے۔

    بلانش کے قید میں ہونے کے بارے میں کسی کو کچھ پتہ نہیں تھا۔ نہ اس کے دوستوں کو، نہ کسی رشتہ دار کو، اور نہ ہی اس کے محبوب کو اس کے بارے میں کوئی علم تھا۔ اس کے بھائی اور والدہ نے اس کی گمشدگی کا دکھ دکھانے کا دعویٰ کیا، حالانکہ حقیقت یہ تھی کہ وہ اسے اپنے گھر کے ایک کمرے میں قید کیے ہوئے تھے۔

    یہ سب اس وقت سامنے آیا جب 1901 میں ایک گمنام خط پیرس کے اٹارنی جنرل کے پاس پہنچا۔ خط میں لکھا تھا کہ ایک لڑکی، بلانش مونیئر، کئی سالوں سے ایک تاریک کمرے میں قید ہے۔ پولیس نے اس خط کی تحقیقات کی اور 23 مئی 1901 کو بلانش کو بازیاب کر لیا۔

    جب بلانش کو آزاد کیا گیا، تو اس کی حالت انتہائی خراب تھی۔ اس کا وزن صرف 30 کلوگرام سے کم تھا، اور وہ جسمانی اور ذہنی طور پر مکمل طور پر مفلوج ہو چکی تھی۔ اس کے جسم پر زخم تھے اور اس کا جسم کیڑے مکوڑوں سے بھرا ہوا تھا۔ وہ زندگی کی سب سے زیادہ کربناک حالت میں تھی۔

    بلانش کو فوراً ایک نفسیاتی ہسپتال میں داخل کرایا گیا، جہاں اسے علاج فراہم کیا گیا۔ تاہم، وہ کبھی بھی اپنی معمول کی زندگی کی طرف واپس نہ جا سکی۔ وہ 1913 میں ہسپتال میں وفات پا گئیں۔

    بلانش کی کہانی دنیا بھر میں ظلم اور بے رحمی کی علامت بن گئی، اور اس نے لوگوں کو اس بات کا احساس دلایا کہ کبھی کبھار کسی شخص کو اپنے خاندان کے افراد کے ہاتھوں ظلم و جبر کا سامنا ہوتا ہے۔ یہ کہانی اس بات کا بھی ثبوت ہے کہ محبت کی خاطر کیے جانے والے فیصلے کبھی کبھی زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرتے ہیں۔

    Reply
  2. Nice❤ to see you again big # Bhai I have lost my phone last 9 month ago but I see last story of devil muskan . it's my dad's phone to i will see this story thankful to you for my life again my name aman

    Reply

Leave a Comment